علقمہ بن نضلہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے انتقال کے وقت تک مکہ کے گھروں کو صرف «سوائب» کہا جاتا تھا ۱؎ جو ضرورت مند ہوتا ان میں رہتا، اور جس کو حاجت نہ ہوتی، وہ دوسروں کو اس میں رہنے کے لیے دے دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3107]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10018، ومصباح الزجاجة: 1075) (ضعیف)» (علقمہ بن نضلہ کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی بے کرایہ والے گھر اور وقف شدہ مکان۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صححه البوصيري علي شرط مسلم (!) وضعفه الدميري وقال: ’’ علقمة بن نضلة لا يصح له صحبة ‘‘ وقوله ھو الصواب،وقال ابن حجر: ’’ تابعي صغير،أخطأ من عده في الصحابة ‘‘ (تقريب:4683) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487