الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
51. بَابُ : الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى
51. باب: (آٹھویں ذی الحجہ کو) منیٰ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3004
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِمِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر نویں (ذی الحجہ) کی صبح کو عرفات تشریف لے گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3004]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 50 (879)، (تحفة الأشراف: 5881) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذيصلى بمنى الظهر والفجر ثم غدا إلى عرفات
   جامع الترمذيصلى بنا رسول الله بمنى الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم غدا إلى عرفات
   سنن أبي داودصلى رسول الله الظهر يوم التروية والفجر يوم عرفة بمنى
   سنن ابن ماجهصلى بمنى يوم التروية الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم غدا إلى عرفة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3004 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3004  
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہﷺ منی سے عرفات کی طرف سورج نکلنے کے بعد روانہ ہوئے اور مقام نمرہ پر جا کر ٹھہرگئے۔
سورج ڈھلنے پر نمرہ سے روانہ ہوکر عرفات تشریف لے گئے۔ (سنن ابن ماجه حديث: 3074)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3004   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 879  
´منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ ۱؎ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر پڑھائی ۲؎ پھر آپ صبح ۳؎ ہی عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 879]
اردو حاشہ:
1؎:
منیٰ:
مکہ اور مزدلفہ کے درمیان کئی وادیوں پر مشتمل ایک کھلے میدان کا نام ہے،
مشرقی سمت میں اس کی حدوہ نشیبی وادی ہے جو وادی محسّر سے اترتے وقت پڑتی ہے اور مغربی سمت میں جمرہ عقبہ ہے۔

2؎:
یوم الترویہ یعنی آٹھویں ذی الحجہ۔

3؎:
یعنی سورج نکلنے کے بعد۔

نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن مسلم کے اندر آئمہ کا کلام ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 879   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 880  
´منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ظہر اور فجر پڑھی ۱؎، پھر آپ صبح ہی صبح ۲؎ عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 880]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یعنی:
ظہر سے لے کر فجر تک پڑھی۔
ظہر،
عصر جمع اور قصر کر کے،
پھر مغرب اورعشاء جمع اور قصر کر کے۔

2؎:
یعنی نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے فوراً بعد۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 880