الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
32. بَابُ : فَضْلِ الطَّوَافِ
32. باب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2956
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2956]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7331، ومصباح الزجاجة: 1039)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 111 (959)، سنن النسائی/الحج 134 (2922)، مسند احمد (2/3، 11، 95) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجهمن فاوضه فإنما يفاوض يد الرحمن

   سنن ابن ماجهطاف بالبيت وصلى ركعتين كان كعتق رقبة

   سنن ابن ماجهوكل به سبعون ملكا فمن قال اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار قالوا آمين

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2956 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2956  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کعبہ شریف کا طواف ایک مستقل عبادت ہے۔
یہ ایسی عبادت ہے جو دنیا میں کسی اور مقام پر ادا نہیں کی جا سکتی لہٰذا جسے مکہ شریف جانے کا موقع ملے اسے چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ طواف کرنے کی کوشش کرے۔

(2)
بعض لوگ مکہ مکرمہ جا کر باربار عمرہ کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ایسے نہیں کیا بلکہ جعرانه والے عمرے کے سوا باقی عمروں کے لیے مدینے سے سفر فرمایا۔
اس لیے باربار عمرہ کرنے کے بجائے باربار طواف کرنا چاہیے۔

(3)
نفلی طواف کا طریقہ بھی يہی ہے جو حج و عمرہ کے طواف کا ہے۔
اس میں احرام باندھنے کی ضرورت نہیں۔
کعبہ شریف کے گرد سات چکر لگائے۔
طواف وحجر اسود سے شروع کرکے حجر اسود پر ختم کرے۔
اس کے بعد مقام ابراہیم کے قریب دو رکعت نماز ادا کرے۔
اگر یہاں جگہ نہ ملے تو مسجد میں کسی بھی مقام پر دو رکعتیں پڑھ لے۔
یہ ایک طواف ہوجائے گا۔
اس طرح جس قدر طواف کرسکے کر لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2956