ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج ہر ناتواں اور ضعیف کا جہاد ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2902]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18211، ومصباح الزجاجة: 1023)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 4 (2629)، مسند احمد (2/21، 6/294، 303، 314) (حسن)» (ابوجعفر الباقر کا سماع ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد و متابعات سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3519)۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2902
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اللہ تعالی نے بعض معذوروں کو جہاد میں شریک نہ ہونے کی اجازت دی ہے۔ ارشاد ہے ﴿لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ ﴾(التوبة، 9: 91) ضعیفوں بیماروں اور ان (ناداروں) پر کوئی حرج نہیں جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں۔ اسی طرح عورتوں اور بچوں پر بھی جہاد فرض نہیں۔
(2) عورتیں بچے اور بوڑھے جو جہاد نہیں کرسکتے اسی طرح نابینا اور لنگڑا وغیرہ ان سب کا یہی حکم ہے۔
(3) ایسے معذوروں کے لیے قرب الہی اور عظیم ثواب حاصل کرنے کا ذریعہ حج اور عمرہ ہے۔ ان لوگوں کے لیے یہی مشقت جہاد کے برابر ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2902