الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
23. بَابُ : الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْغَزْوِ
23. باب: جنگ میں خرید و فروخت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2823
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، حَدَّثَنَا سُنَيْدُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حَيَّانَ الرَّقِّيِّ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ عُرْوَةَ الْبَارِقِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يَسْأَل أَبِي عَنِ الرَّجُلِ يَغْزُو فَيَشْتَرِي وَيَبِيعُ وَيَتَّجِرُ فِي غَزْوَتِهِ، فَقَالَ لَهُ أَبِي :" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ نَشْتَرِي وَنَبِيعُ، وَهُوَ يَرَانَا وَلَا يَنْهَانَا".
خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اپنے والد سے اس شخص کے بارے میں سوال کرتے دیکھا، جو جہاد کرنے جائے اور وہاں خرید و فروخت کرے اور تجارت کرے، تو میرے والد نے اسے جواب دیا: ہم جنگ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ ہمیں خرید و فروخت کرتے دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2823]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3713، ومصباح الزجاجة: 997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/440) (ضعیف جدا) (علی بن عروہ البارقی متروک اور سنید بن داود ضعیف را وی ہے)۔» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پس معلوم ہوا کہ جہاد کے سفر میں خرید و فروخت اور تجارتی لین دین منع نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
علي بن عروة: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481

   سنن ابن ماجهكنا مع رسول الله بتبوك نشتري ونبيع وهو يرانا ولا ينهانا