الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
6. بَابُ : ثَوَابِ الطُّهُورِ
6. باب: وضو (طہارت) کا ثواب۔
حدیث نمبر: 281
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی وضو کرتا ہے، اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، اور اس کے گھر سے نکلنے کا سبب صرف نماز ہی ہوتی ہے، تو اس کے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا اور ایک گناہ مٹاتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 281]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12552 (ألف)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الصلاة 87 (477)، سنن ابی داود/الصلاة 52 (564)، مسند احمد (2/252، 475)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 774) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلممن تطهر في بيته ثم مشى إلى بيت من بيوت الله ليقضي فريضة من فرائض الله كانت خطوتاه إحداهما تحط خطيئة والأخرى ترفع درجة
   جامع الترمذيإذا توضأ الرجل فأحسن الوضوء ثم خرج إلى الصلاة لا يخرجه إلا إياها لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة أو حط عنه بها خطيئة
   سنن ابن ماجهأحدكم إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد
   سنن ابن ماجهإذا توضأ أحدكم فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لا يريد إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد فإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 281 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث281  
اردو حاشہ:
(1)
وضو کرتے ہوئے اچھی طرح سنوار کر وضو کرنے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔

(2)
بعض اوقات انسان مسجد میں آتا ہے تو اس کا مقصد کسی آدمی سے ملاقات کرنا یا کوئی اور ضرورت پوری کرنا ہوتا ہےمگر ساتھ نماز بھی پڑھ لیتا ہے۔
اس صورت میں نماز کے ثواب میں کمی نہیں آتی لیکن جب صرف نماز کے لیے گھر سے نکلے کوئی اور مقصد نہ ہو تو ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

(3)
نماز اتنا عظیم عمل ہے کہ اس کے لیے مسجد میں آنے کا اس قدر ثواب ہے تو خود نماز اگر پورے آداب وشرو ط کا خیال رکھتے ہوئے پڑھی جائے تو کتنی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوں گی اور یہ نماز کس قدر بلندی درجات کا باعث ہوگ
(4)
اللہ کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ اس نے بظاہر معمولی نظر آنے والے اعمال کے لیے بہت اجروثواب مقرر کر رکھا ہے، پھر بھی اگر انسان جہنم سے چھٹکارا پاکر جنت حاصل نہ کرسکے تو یہ حقیقتاً انسان کی بہت بڑی کوتاہی ہے۔
  مسجد کی بجائے اپنے گھر دفتر اور دکان وغیرہ سے وضو کرکے مسجد میں آنے کا ثواب زیادہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 281   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث774  
´نماز کے لیے چل کر مسجد جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد آئے، اور نماز ہی اس کے گھر سے نکلنے کا سبب ہو، اور وہ نماز کے علاوہ کوئی اور ارادہ نہ رکھتا ہو، تو ہر قدم پہ اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ مٹاتا ہے، یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہو جائے، پھر مسجد میں داخل ہو گیا تو جب تک نماز اسے روکے رکھے نماز ہی میں رہتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 774]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں نماز باجماعت کی فضیلت بیان ہوئی ہے کیونکہ نفلی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
مرد کی بہترین نماز (وہ ہوتی ہےجو)
اس کے گھر میں (ادا کی جاتی)
ہے سوائے فرض نماز کے۔ (صحيح البخاري، الأدب، باب ما يجوز من الغضب والشدة لأمرالله تعالي، حديث: 6113)
سنن ابن ماجہ میں بھی اس مسئلہ کی حدیثیں موجود ہیں۔ دیکھیے (حدیث: 1375 تا 1378)

(2)
وضو اچھی طرح کرنا ثواب کا باعث ہے۔

(3)
مسجد میں آنے کا مقصد نماز کے علاوہ کوئی اور جائز کام بھی ہو سکتا ہے۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص یہ سوچ کر مسجد میں آئےکہ فلاں کام بھی ہوجائے گا اور نماز بھی پڑھی جائے گی لیکن اسے وہ ثواب نہیں ملے گا جو صرف نماز کے لیے آنے پر ملتا ہے جب کہ اس کے ساتھ کوئی اور کام انجام دینا پیش نظر نہ ہو۔

(4)
نماز کے لیے مسجد تک راستہ طے کرنے کا ثواب اس قدر عظیم ہے کہ ہر قدم پر درجے بلند ہوتے اور گناہ معاف ہوتے ہیں تو خود نماز اللہ کے ہاں کس قدر عظیم عمل ہے اور نماز باجماعت کا کس قدر ثواب ہے اس کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے بشرطیکہ وہ نماز پورے آداب اور خشوع وخضوع سے ادا کی جائے۔

(5)
نماز باجماعت کے انتظار میں مسجد میں بیٹھ رہنے کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ اذان ہوتے ہی مسجد میں آ جائیں۔
اذان کے بعد یہ سوچ کر گھر میں بیٹھے رہنا کہ ابھی کافی وقت ہے بڑی محرومی کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 774