ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نہ غزوہ کرے، نہ کسی غازی کے لیے سامان جہاد کا انتظام کرے، اور نہ ہی کسی غازی کی غیر موجودگی میں اس کے گھربار کی بھلائی کے ساتھ نگہبانی کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت آنے سے قبل اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2762]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2762
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ذاتی طور پر جنگ میں حصہ لینے کے علاوہ مجاہد کی مالی امداد یا مجاہد کے اہل خانہ کی خدمت اور خبر گیری بھی جہاد میں شرکت کے برابرہے۔
(2) اگر کوئی شخص جنگ میں شریک نہیں ہو سکتا تو اسے دوسرے دو کاموں میں ضرور شریک ہونا چاہیے ورنہ وہ ترک جہاد کا مجرم سمجھا جائے گا۔
(3) بعض گناہوں کی سزا دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2762
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2503
´جہاد نہ کرنے کی مذمت کا بیان۔` ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد نہیں کیا یا کسی جہاد کرنے والے کے لیے سامان جہاد فراہم نہیں کیا یا کسی مجاہد کے اہل و عیال کی بھلائی کے ساتھ خبرگیری نہ کی تو اللہ اسے کسی سخت مصیبت سے دو چار کرے گا“، یزید بن عبداللہ کی روایت میں «قبل يوم القيامة»”قیامت سے پہلے“ کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2503]
فوائد ومسائل: امت مسلمہ کو جس ہزیمت کا سامنا ہے۔ بلاشبہ وہ جہاد سے روگردانی اور کفارکے مقابلے میں بزدلی کا نتیجہ ہے۔ اوراللہ عزوجل کی جانب سے قسم قسم کی آفات بھی اس کے مواخذے کی دلیل ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2503