الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
10. بَابُ : مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ
10. باب: عصبہ کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2739
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ يَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ إِخْوَتِهِ لِأَبِيهِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سگے بھائی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، علاتی کے نہیں، آدمی اپنے سگے بھائی کا وارث ہو گا علاتی بھائیوں کا نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2739]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الفرائض 5 (2094، 2095)، (تحفة الأشراف: 10043)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الفرائض 28 (3027)، وقد مضی برقم: 2715 (حسن) (سند میں ابو بحرالبکراوی اور الحارث الاعور دونوں ضعیف ہیں، لیکن سعد بن الاطول رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: حقیقی (سگے) بھائی یعنی وہ جن کے ماں اور باپ دونوں ایک ہوں، اور علاتی سے مراد وہ بھائی ہیں جن کے باپ ایک ہو، اور ماں الگ الگ ہو، اور جن کی ماں ایک ہو باپ الگ الگ ہوں، انہیں اخیافی بھائی کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (2715)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 478

   سنن ابن ماجهيرث الرجل أخاه لأبيه وأمه دون إخوته لأبيه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2739 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2739  
اردو حاشہ: دیکھیے حدیث نمبر 2715 کے فوائد۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2739