عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اور فرمایا: ”عورت اپنے شوہر کی دیت اور مال دونوں میں وارث ہو گی، اور شوہر بیوی کی دیت اور مال میں وارث ہو گا، جب کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل نہ کیا ہو، لیکن جب ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ہو تو اس دیت اور مال سے کسی بھی چیز کا وارث نہیں ہو گا، اور اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو غلطی سے قتل کر دیا ہو تو اس کے مال سے تو وارث ہو گا، لیکن دیت سے وارث نہ ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2736]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8766، ومصباح الزجاجة: 968) (موضوع) (سند میں محمد بن سعید ابو سعید مصلوب فی الزند قہ ہے، جو حدیثیں وضع کرتا تھا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4674)»
المرأة ترث من دية زوجها وماله وهو يرث من ديتها ومالها ما لم يقتل أحدهما صاحبه إذا قتل أحدهما صاحبه عمدا لم يرث من ديته وماله شيئا إن قتل أحدهما صاحبه خطأ ورث من ماله ولم يرث من ديته