ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قتل کر دیا تو اس کا مقدمہ آپ کے پاس لایا گیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل کو مقتول کے ولی کے حوالے کر دیا، قاتل نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، میرا اس کو قتل کرنے کا قطعاً ارادہ نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولی سے کہا: ”اگر یہ اپنی بات میں سچا ہے، اور تم نے اس کو قتل کر دیا تو تم جہنم میں جاؤ گے“ تو مقتول کے ولی نے اس کو چھوڑ دیا، قاتل پٹے سے بندھا ہوا تھا، وہ پٹا گھسیٹتا ہوا نکلا، اور اس کا نام ہی پٹے والا پڑ گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2690]