الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
32. بَابُ : مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا
32. باب: ذمی کافر کو قتل کرنے والے کے گناہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2687
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس نے کسی ایسے ذمی کو قتل کر دیا جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے پناہ دے رکھی ہو، تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے محسوس کی جاتی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2687]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدیات 11 (1403)، (تحفة الأ شراف: 14140) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: (451)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذيمن قتل نفسا معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله فقد أخفر بذمة الله فلا يرح رائحة الجنة ريحها ليوجد من مسيرة سبعين خريفا
   سنن ابن ماجهمن قتل معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله لم يرح رائحة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2687 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2687  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مسلمان ملک کے غیرمسلم باشندے ذمی کہلاتے ہیں کیونکہ اسلامی حکومت ان کے حقوق کی حفاظت کا ذمہ اٹھاتی ہے۔

(2)
یہ حقوق انہیں اللہ کے حکم سے اور رسول اللہﷺ کی ہدایات کی روشنی میں دیے جاتے ہیں، اس لیے گویا ان کا ذمہ اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ نے اٹھایا ہے، لہٰذا کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اللہ اور رسول کی ذمے داری کی ادائیگی میں خلل ڈالے۔

(3)
جنت کی خوشبو نہ پانے کا مطلب یہ ہے کہ جنت سے ہزاروں میل دور ہوگا۔
آخرت میں صرف جنت اور جہنم ہی کے مقامات ہیں، اس لیے اس میں یہ وعید ہے کہ وہ شخص جہنم میں جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2687   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1403  
´ذمی اور معاہدہ والوں کے قاتل کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جس نے کسی ایسے ذمی ۱؎ کو قتل کیا جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل تھی تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑ دیا، لہٰذا وہ جنت کی خوشبو نہیں پا سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت (دوری) سے آئے گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1403]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا کافر جو کسی اسلامی مملکت میں مسلمانوں سے کیے ہوئے عہد وپیمان کے مطابق رہ رہا ہو خواہ جزیہ دے کر معاہدہ کرکے رہ رہا ہو یا دار الحرب سے معاہدہ یا امان پر دار السلام میں آیا ہو،
اسے مسلمانوں کی پناہ اس وقت تک حاصل ہوگی جب تک وہ بھی اپنے معاہدہ پر قائم رہے،
یا اپنے وطن دار الحرب لوٹ جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1403