اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے جرم کا ذمہ دار نہ ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2672]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2672
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مجرم کے جرم کی سزا اس کے باپ، بیٹے، بھائی یا دوست وغیرہ کو نہیں دی جا سکتی۔
(2) مفرور مجرم کو پکڑنے کے لیے اس کے اقارب پر سختی کرنا شرعاً ممنوع ہے۔
(3) مشکوک شخص سےاقرار کرانے کے لینے مناسب حد تک سختی کی جا سکتی ہے۔
(4) مشکوک یا مجرم شخص سے اس کے شریک جرم ساتھیوں کےبارے میں معلوم کرنے کےلیے مناسب حد تک سختی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ ایسے قرائن موجود ہوں جن سےاس کا مشکوک و مجرم ہونا ظاہر ہوتا ہو۔ واللہ أعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2672