الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
26. بَابُ : لاَ يَجْنِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ
26. باب: دوسرے کے جرم اور گناہ میں کسی اور کے نہ پکڑا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2669
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ".
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہو گا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2669]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10694)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 2 (2159) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی شرح میں ابن الأثیر فرماتے ہیں: «جنایہ»: گناہ اور جرم انسان کے اس کام کا نام ہے جس پر دنیا یا آخرت میں وہ عذاب یا قصاص کا مستحق ہوتا ہے، یعنی کسی رشتہ دار یا دوسرے آدمی کو غیر کے گناہ اور جرم پر نہیں پکڑا جائے گا، تو جب کوئی جرم کرے گا تو اس پر دوسرے کو سزا نہ دی جائے گی، جیسا کہ ارشادہے: «لا تزر وازرة وزر أخرى» (سورة الأنعام: 164) کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا یعنی اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کا پورا اہتمام فرمائے گا، اور جس نے اچھا یا برا جو کچھ کیا ہو گا، اس کے مطابق جزا و سزا دے گا، نیکی کا اچھا بدلہ اور برے کاموں پر سزا دے گا، اور ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجهلا يجني جان إلا على نفسه لا يجني والد على ولده ولا مولود على والده