الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
12. بَابُ : الْمِيرَاثِ مِنَ الدِّيَةِ
12. باب: دیت کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2643
حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ اللِّحْيَانِيِّ بِمِيرَاثِهِ مِنَ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا امْرَأَتُهُ الْأُخْرَى".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل بن مالک ہذلی لحیانی رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی کی دیت میں سے میراث دلائی جس کو ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2643]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5064، ومصباح الزجاجة: 932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن یحییٰ مجہول ہے، اور عبادہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات بھی نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق لم يدرك عبادة رضي اللّٰه عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474

   سنن ابن ماجهقضى لحمل بن مالك الهذلي اللحياني بميراثه من امرأته التي قتلتها امرأته الأخرى

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2643 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2643  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے کہا ہے جبکہ حمل بن مالک بن نابغہ ؓ کا تفصیلی واقعہ پیچھے حضرت عبداللہ بن عباس کی حدیث(2641)
میں گزر چکا ہے جسے محققین نے صحیح قراردیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
شیخ البانی اس کی بابت یوں لکھتے ہیںصحیح بماقبلہ بنا بریں دیت بھی مقتول عورت کا ترکہ ہے، اس لیے اس میں بھی خاوند کو حصہ ملتا ہے جب کہ دیت دینا قاتل عورت کے عصبہ کے ذمے ہے، اور خاوند عصبہ میں شامل نہیں بلکہ اصحاب الفروض میں سے ہے جس کا حصہ مقرر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2643