عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو فلاں عورت کو کرتا، اس لیے کہ اس کی بات چیت سے اس کی شکل و صورت سے اور جو لوگ اس کے پاس آتے ہیں اس سے اس کا فاحشہ ہونا ظاہر ہو چکا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2559]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5877، ومصباح الزجاجة: 905)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 31 (5310)، 36 (5316)، الحدود 43 (6856)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1497)، سنن النسائی/الطلاق 36 (3497)، مسند احمد (1/335، 357، 365) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی عورت کا فاحشہ ہونا معلوم ہو، تو بھی اس کو زنا کی حد نہیں لگا سکتے جب تک کہ اس کی طرف سے جرم کا اعتراف و اقرار نہ ہو، یا چار آدمیوں کی گواہی کا ثبوت نہ ہو۔