عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ غزوہ قریظہ کے دن (جب بنی قریظہ کے تمام یہودی قتل کر دیئے گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے تو جس کے زیر ناف بال اگ آئے تھے اسے قتل کر دیا گیا، اور جس کے نہیں اگے تھے اسے (نابالغ سمجھ کر) چھوڑ دیا گیا، میں ان لوگوں میں تھا جن کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2541]
وضاحت: ۱؎: عطیہ رضی اللہ عنہ کا تعلق یہود بنی قریظہ سے تھا، غزوہ احزاب کے فوراً بعد اس قبیلے کی غداری اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے بعد اس پر چڑھائی کا واقعہ پیش آیا، اس غزوہ میں عطیہ رضی اللہ عنہ دیگر نابالغ بچوں کے ساتھ قتل ہونے سے بچ گئے، اور بعد میں اسلام قبول کیا، ان کا اسلام اور ان کی اسلامی خدمات بہت اعلیٰ درجے کی ہیں۔