الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
24. بَابُ : مَنْ بَاعَ عَقَارًا وَلَمْ يَجْعَلْ ثَمَنَهُ فِي مِثْلِهِ
24. باب: جو شخص جائیداد بیچ ڈالے اور اس سے دوسری جائیداد نہ خریدے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2490
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ بَاعَ دَارًا أَوْ عَقَارًا فَلَمْ يَجْعَلْ ثَمَنَهُ فِي مِثْلِهِ كَانَ قَمِنًا أَنْ لَا يُبَارَكَ فِيهِ".
سعید بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی گھر یا غیر منقولہ جائیداد بیچے اور پھر ویسی ہی جائیداد اس کی قیمت سے نہ خریدے، تو وہ اس لائق ہے کہ اس میں اس کو برکت نہ دی جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2490]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4453، ومصباح الزجاجة: 88)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/467، 4/307)، سنن الدارمی/البیوع 81 (2667) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن ابراہیم ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2327)

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ یہ حدیث دنیاداروں کے لئے بڑی نصیحت ہے، نقد پیسہ ہمیشہ صرف ہو جاتا ہے کبھی چوری ہو جاتا ہے یا لٹ جاتا ہے، برخلاف جائیداد غیر منقولہ کے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جائیداد بیچنے کو مکروہ جانا جب اس کے بدل دوسری جائیداد نہ خریدے، کیونکہ نقد پیسہ رکھنے سے تو یہی بہتر تھا کہ جائیداد اپنے پاس رہنے دیتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسماعيل بن إبراهيم بن مھاجر: ضعيف (تقريب:417)
وللحديث طريق آخر عند البيهقي (6/ 34) وسنده ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 468

   سنن ابن ماجهمن باع دارا أو عقارا فلم يجعل ثمنه في مثله كان قمنا أن لا يبارك فيه

حدیث نمبر: 2490M
اس سند سے بھی اسی کے مثل مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2490M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ، تحفة الأشراف: 4453) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن