عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کنواں کھودے تو اس کے گرد چالیس ہاتھ تک کی زمین اس کی ہو گی، اس کے جانوروں کو پانی پلانے اور بٹھانے کے لیے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2486]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9655، ومصباح الزجاجة: 876)، سنن الدارمی/البیوع 82 (2668) (حسن)» (سند میں اسماعیل بن مسلم المکی ضعیف راوی ہیں، اور حسن بصری مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 251)
وضاحت: ۱؎: یعنی کنویں کی ہر جانب چالیس ہاتھ تک اس کا علاقہ ہو گا کیونکہ عادتاً اتنی جگہ جانوروں کے لئے کافی ہو جاتی ہے، اور بعضوں نے کہا یہ جب ہے کہ کنویں کی گہرائی چالیس ہاتھ ہو اگر اس سے زیادہ ہو تو اتنے ہی ہاتھ ہر طرف جگہ ملے گی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2486
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) اونٹوں کوپانی پلایا جاتا ہے تو ایک دفعہ پانی پی کروہ کنویں کے قریب بیٹھ جاتے ہیں پھر کچھ وقت کے بعد دوبارہ پانی پیتے ہیں اس مقصد کےلیے کنویں کےقریب جگہ مختص کی جاتی ہے۔
(2) جو شخص ایسی جگہ کنواں کھودتا ہے جو کسی کی ملکیت نہیں تو وہ کنواں اور اس کے قریب کی چالیس ہاتھ جگہ اس کی ملکیت ہوجاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2486