الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
28. بَابُ : السَّمَاحَةِ فِي الْبَيْعِ
28. باب: خرید و فروخت میں نرمی اور آسانی برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2203
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ عَبْدًا سَمْحًا، إِذَا بَاعَ سَمْحًا، إِذَا اشْتَرَى سَمْحًا، إِذَا اقْتَضَى".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے، جو نرمی کرے جب بیچے، نرمی کرے جب خریدے، اور نرمی کرے جب تقاضا کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2203]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 16 (2076)، (تحفة الأشراف: 3080)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 76 (1320) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاريرحم الله رجلا سمحا إذا باع وإذا اشترى وإذا اقتضى
   جامع الترمذيغفر الله لرجل كان قبلكم كان سهلا إذا باع سهلا إذا اشترى سهلا إذا اقتضى
   سنن ابن ماجهرحم الله عبدا سمحا إذا باع سمحا إذا اشترى سمحا إذا اقتضى
   المعجم الصغير للطبرانيرحم الله عبدا سمحا قاضيا وسمحا مقتضيا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2203 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2203  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالیٰ کو نرمی پسند ہے کیونکہ اس سے معاشرے میں امن قائم ہوتا ہے، جب کہ درشتی سے ایسے جھگڑے پیدا ہوتے ہیں جو امن و امان کو درہم برہم کر دیتے ہیں۔

(2)
لوگوں میں زیادہ جھگڑے لین دین کے معاملات میں ہوتے ہیں، جب ایک شخص کی غلطی کو دوسرا برداشت کرنے پر آ مادہ نہیں ہوتا اور فریقین میں سے ہر ایک اپنا فائدہ مد نظر رکھتا ہے، اس لیے ان معاملات میں تحمل و برداشت کی ضرورت زیادہ ہے۔

(3)
بیچنے میں نرمی یہ ہے کہ قیمت میں مناسب رعایت دی جائے، ادھار لینے والے کو مہلت دی جائے، اگر خریدار نامناسب حد تک رعائت طلب کرے تو جھگڑنے کی بجائے نرمی سے معذرت کر لی جائے۔
اگر وہ خریدی ہوئی چیز واپس کرنا چاہے تو واپس لے لی جائے۔

(4)
خریدنے میں نرمی یہ ہے کہ قیمت میں نامناسب حد تک رعایت کا مطالبہ نہ کیا جائے۔
اگر خریدی جانے والی چیز میں کوئی معمولی عیب ہو تو نظر انداز کر دیا جائے حتیٰ الامکان نقد ادائیگی کی جائے۔
اگر دکاندار نامناسب رویہ اختیار کرے تو اس کے جواب میں تلخ کلامی نہ جائے۔

(5)
تقاضا سے مراد اپنا حق طلب کرنا ہے، مثلاً:
قرض کی واپسی کا مطالبہ۔
اور پیشگی قیمت ادا کرنے کی صورت میں خریدی ہوئی چیز مقررہ وقت پر مہیا کرنے کا مطالبہ۔

(6)
تقاضا میں نرمی کا مطلب ہے دوسرے کے جائز عذر کو تسلیم کرتے ہوئے مناسب مہلت دینا۔
اور مطالبہ کرتے ہوئے اس کی عزت نفس کا خیال کرنا اور تلخ کلامی یا گالی گلوچ سے پرہیز کرنا۔

(7)
خوش اخلاقی بہت بڑی نیکی ہے۔

(8)
خوش اخلاق تاجر کے کاروبار میں برکت ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2203   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2076  
2076. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: " اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو بیچتے خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2076]
حدیث حاشیہ:
(1)
ايك روايت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں داخل کرے گا جو فروخت کرتے،خریدتے، حقوق کا تقاضا اور ان کی ادائیگی کے وقت خوش دلی اختیار کرتا ہے۔
(سنن النسائی،البیوع،حدیث: 4700) (2)
اس سے معلوم ہوا کہ معاملات میں خندہ پیشانی اور کشادہ روئی سے پیش آنا چاہیے،نیز تنگ دلی اور خود غرضی سے بچنا چاہیے۔
(3)
حدیث میں دعا اور خبر دونوں کا احتمال ہے لیکن امام ترمذی رحمہ اللہ کی بیان کردہ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی معین شخص کے متعلق خبردی ہے۔
اس کے الفاظ یہ ہیں:
اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے ایک ایسے شخص کو معاف کردیا جو خریدوفروخت کے وقت نرمی اختیار کرتا تھا۔
(جامع الترمذی،الاحکام،حدیث: 1320)
بہرحال ایسے معاملات میں اچھے اخلاق کو اختیار کرنا چاہیے کیونکہ ان امور سے مال میں برکت ہوتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2076