الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
12. بَابُ : إِبْرَارِ الْمُقْسِمِ
12. باب: قسم کھلانے والے کی قسم پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2116
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَ بِأَبِيهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْ لِأَبِي نَصِيبًا فِي الْهِجْرَةِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ"، فَانْطَلَقَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتَنِي، قَالَ: أَجَلْ فَخَرَجَ الْعَبَّاسُ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَرَفْتَ فُلَانًا، وَالَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ وَجَاءَ بِأَبِيهِ لِتُبَايعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ"، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ، فَمَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَمَسَّ يَدَهُ، فَقَالَ:" أَبْرَرْتُ عَمِّي وَلَا هِجْرَةَ".
عبدالرحمٰن بن صفوان یا صفوان بن عبدالرحمٰن قرشی کہتے ہیں کہ جس دن مکہ فتح ہوا، وہ اپنے والد کو لے کر آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کو ہجرت کے ثواب سے ایک حصہ دلوائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ہجرت نہیں ہے، آخر وہ چلا گیا، اور عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: آپ نے مجھے پہچانا؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر عباس رضی اللہ عنہ ایک قمیص پہنے ہوئے نکلے ان پر چادر بھی نہ تھی عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ میں اور فلاں شخص میں جو تعلقات ہیں وہ آپ کو معلوم ہیں، اور وہ اپنے والد کو لے کر آیا ہے تاکہ آپ اس سے ہجرت پہ بیعت کر لیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ہجرت نہیں رہی، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ کو قسم دیتا ہوں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اور اس کا ہاتھ چھو لیا، اور فرمایا: میں نے اپنے چچا کی قسم پوری کی، لیکن ہجرت تو نہیں رہی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9704، ومصباح الزجاجة: 744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن آبی زیاد ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی میرے اور آپ کے درمیان جو دوستی ہے، اب اس کا حق ادا کیجیے، اور ہجرت کا ثواب دلوائیے۔

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يزيد بن أبي زياد ضعفه الجمهور كما قال البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 455

   سنن ابن ماجهأبررت عمي ولا هجرة

حدیث نمبر: 2116M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ : يَعْنِي لَا هِجْرَةَ مِنْ دَارٍ قَدْ أَسْلَمَ أَهْلُهَا.
یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں کہ اس شہر سے ہجرت نہیں جس کے رہنے والے مسلمان ہو گئے ہوں۔ اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد نے ایسے ہی روایت کی ہے، اور سند دونوں کی ایک ہی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2116M]