الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
35. بَابُ : هَلْ تُحِدُّ الْمَرْأَةُ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا
35. باب: کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے سوا کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 9 (1491)، سنن النسائی/الطلاق 58 (3555)، (تحفة الأشراف: 16441)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 35 (104)، مسند احمد (6/37، 148، 249)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2329) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرىلا يحل لامرأة تحد على ميت أكثر من ثلاث إلا على زوجها
   سنن النسائى الصغرىلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاثة أيام إلا على زوج
   صحيح مسلملا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوجها
   سنن ابن ماجهلا يحل لامرأة أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2085 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2085  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خاوند کے علاوہ دوسرے قریبی رشتے داروں کی وفات پر بھی افسوس کے اظہار کے لیے زیب و زینت نہ کرنا درست ہے۔

(2)
اظہار افسوس کے لیے تین دن تک زینت ترک کرنی چاہیے۔

(3)
خاوند کی وفات پوری عدت دوران زیب و زینت سے پرہیز کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2085   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3556  
´سوگ منانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3556]
اردو حاشہ:
ایمان رکھتی ہے شریعت کے احکام ایمان والوں ہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس طرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:3531)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3556