الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
51. بَابُ : ضَرْبِ النِّسَاءِ
51. باب: عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1986
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، والْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ الطَّحَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: ضِفْتُ عُمَرَ لَيْلَةً، فَلَمَّا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى امْرَأَتِهِ يَضْرِبُهَا، فَحَجَزْتُ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، قَالَ لِي: يَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّي شَيْئًا سَمِعْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَ يَضْرِبُ امْرَأَتَهُ، وَلَا تَنَمْ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا: اشعث! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو: شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1986]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 43 (2147)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/20) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند عبدالرحمن مسلمی کی وجہ سے ضعیف ہے، جو اس حدیث کے علاوہ کی دوسری حدیث کی روایت میں غیر معروف ہیں، اور داود بن عبد اللہ اودی روایت میں منفرد ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داودلا يسأل الرجل فيما ضرب امرأته
   سنن ابن ماجهلا يسأل الرجل فيم يضرب امرأته ولا تنم إلا على وتر

حدیث نمبر: 1986M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1986M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف