ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے نطفوں کے لیے نیک عورت کا انتخاب کرو، اور اپنے برابر والوں سے نکاح کرو، اور انہیں کو اپنی بیٹیوں کے نکاح کا پیغام دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1968]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16784، ومصباح الزجاجة: 696) (حسن)» (سند میں الحارث الجعفری ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 1067)
وضاحت: ۱؎: «اکفاء» «کفو» کی جمع ہے، کاف کے ضمہ اور خاء کے سکون کے ساتھ اس کے معنی مثل، نظیر اور ہمسر کے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدا منكر انوار الصحيفه، صفحه نمبر 449
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1968
اردو حاشہ: فائدہ: ہم مرتبہ سے مراد دینی لحاظ سے ہم مرتبہ ہے جیسے گزشتہ حدیث سے واضح ہے۔ یہ روایت بعض حضرات کےنزدیک حسن ہے۔ دیکھئے: (الصحیحة، رقم: 1067)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1968