صحابی رسول سنان بن سنۃ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والے کو صبر کرنے والے صائم کے برابر ثواب ملتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1765]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4642، ومصباح الزجاجة: 634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/343) سنن الدارمی/الأطعمة 4 (2067) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1765
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صبر اور شکر دونو ں اسلام کی اخلاقی تعلیمات میں اہم مقام رکھتے ہیں مسلما ن کو نعمت پر شکر، مصیبت پر صبر اور نیکی پر ثا بت قدمی اختیار کرنی چاہیے (2) کھانا کھا کر شکر ادا کرنا بھی ایک نیکی ہے جب کہ کھانا حلال طریقے سے حا صل کیا گیا ہو اور وہ چیز خود بھی حلال ہو۔
(3) جس طرح مردار اور خنزیر کا گو شت حرام ہے اسی طرح چوری ڈاکے دھوکے اور جھو ٹ کے ذریعے سے یا تصویر سازی، شراب نو شی اور سودی کاروبار وغیرہ سے کمایا ہوا رزق بھی حرام ہے ایسا رزق کھا کر زبا ن سے شکر کے الفاظ کہہ لینے سے شکر ادا نہیں ہوتا۔
(4) روزے کی فضیلت اس لئے ہے کہ وہ صبر پر مشتمل ہے اللہ کے منع کیے ہوئے کامو ں سے اجتناب کرنا بھی صبر ہے اور نیکی کی راہ پر قا ئم رہنا بھی صبر ہے۔
(5) شکر اور روزہ دونوں کے الگ الگ روحانی اور قلبی فوائد ہیں اس لئے مو من کو دونو ں طرح کے اعمال کا اہتمام کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1765