عطیہ بن سفیان کہتے ہیں کہ ہمارے اس وفد نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تھا، ہم سے بنو ثقیف کے قبول اسلام کا واقعہ بیان کیا کہ بنو ثقیف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا، جب ان لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، تو رمضان کے جو دن باقی رہ گئے تھے، ان میں انہوں نے روزے رکھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1760]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15644، ومصباح الزجاجة: 632) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عیسیٰ بن عبد اللہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس پر اتفاق ہے کہ کافر اگر رمضان میں مسلمان ہو تو جتنے دن رمضان کے باقی ہوں ان میں روزے رکھے، لیکن اگلے روزوں کی قضا اس پر لازم نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عيسي بن عبد اللّٰه: مقبول (تقريب: 5304) أي مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده فيما أعلم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 442
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1760
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔ لیکن اس میں بیان کردہ مسئلہ کہ اسلام قبول کرنے کے بعد انھوں نے رمضان المبارک کے باقی ایام کے روزے رکھے۔ درست ہے۔ کیونکہ مسلمان ہونے کے بعد روزہ فرض ہوجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1760