الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
26. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الطِّفْلِ
26. باب: بچے کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1507
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ ، حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي جُبَيْرُ بْنُ حَيَّةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1507]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 49 (3180)، سنن الترمذی/الجنائز 42 (1031)، سنن النسائی/الجنائز 55 (1944)، 56 (1945)، (تحفة الأشراف: 11490، 11497)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247، 248، 249، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجهالطفل يصلى عليه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1507 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1507  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سنن ابو داؤد کی روایت میں یہ حدیث ان الفاظ میں بیان ہوئی ہے۔
نا تمام بچے کی نماز جنازہ ادا کی جائے۔
اور اس کے والدین کےلئے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے۔ (سنن ابی داؤد، الجنائز، باب المشئی أمام الجنازۃ، حدیث: 3180)
مردہ پیدا ہونے والے بچے کی نما ز جنازہ اس صورت میں پڑھی چاہیے۔
جبکہ وہ حمل کے چار ماہ پورے ہونے پر یا اس کے بعد پیدا ہوا ہو۔
کیونکہ جنین میں اس وقت روح ڈالی جاتی ہے۔
لہٰذا اس کے بعد پیدا ہونےوالے ہی کو میت قراردیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1507