عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا ہے، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا، چنانچہ میرا اور ابراہیم کا گھر جنت میں قیامت کے دن آمنے سامنے ہو گا، اور عباس ہم دو خلیلوں کے مابین ایک مومن ہوں گے“۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 141]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8914، ومصباح الزجاجة: 53)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/158، 225) (موضوع)» (سند میں مذکور عبدالوہاب بن ضحاک متہم بالوضع راوی ہے، اس لئے یہ حدیث موضوع ہے، لیکن حدیث کا یہ ٹکڑا «إن الله اتخذني» صحیح ہے، جیسا کہ حدیث نمبر (93) میں مذکور ہے، نیز تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3034)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع عبد الوهاب بن الضحاك بن أبان: متروك،كذبه أبو حاتم (تقريب: 4257) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث141
اردو حاشہ: حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے فضائل میں یہاں منقول دونوں حدیثیں صحیح نہیں ہیں، تاہم وہ ایک جلیل القدر صحابی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم بزرگوار ہیں۔ یہ شرف و اعزاز بھی کچھ کم نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 141