ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1349]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18016، ومصباح الزجاجة: 474)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 81 (1014)، مسند احمد (6/342، 343، 344)، سنن الترمذی/الشمائل 43 (318) (حسن صحیح)» (اس حدیث کی تخریج میں بوصیری نے شمائل ترمذی اور سنن کبریٰ کا ذکر کیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں بھی ہے اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1349
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں جہری قراءت فرماتے تھے۔ تاہم سری قراءت بھی جائز ہے۔ جیسے کہ حدیث 1354 میں آرہا ہے۔
(2) عریش چھپر کو کہتے ہیں۔ یہاں گھر کی چھت مراد ہے۔ حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی چھت سادہ سی تھی۔ اسی لئے انھوں نے اسے چھپر کہہ دیا۔ مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تلاوت کرتے تھے۔ تو مجھے اپنے گھر میں تلاوت سنائی دیتی تھی۔ ا س کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آوازی کے علاوہ رات کی پرسکون خاموشی اور حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کا زیادہ دور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1349
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1014
´قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنے کا بیان۔` ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سنتی تھی، اور میں اپنی چھت پر ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1014]
1014۔ اردو حاشیہ: جب کسی فتنے یا کسی کی نماز یا آرام میں خلل کا اندیشہ نہ ہو تو قرآن اونچی آواز سے پڑھا جا سکتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1014