فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ خوش الحان شخص کا قرآن اس سے زیادہ متوجہ ہو کر سنتا ہے جتنا کہ گانا سننے والا اپنی توجہ گانے والی کی طرف لگاتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1340]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11040، ومصباح الزجاجة: 472)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/19، 20) (ضعیف)» (ولید بن مسلم کثیر التدلیس والتسویہ اور میسرہ لین الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2951)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل و في السند علة أخري: بين فضالة رضي اللّٰه عنه و إسماعيل بن عبيد اللّٰه: ميسرة مولي فضالة وھو مجھول الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1340
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ الموسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین نے لکھا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم روایت کے پہلے حصے سے یعنی اللہ تعالیٰ اچھی اور خوبصورت آواز والے شخص کی تلاوت توجہ سے سنتا ہے۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث جو کہ صحیح بخاری میں ہے کفایت کرتی ہے۔ لہذا مذکورہ روایت آخری جملے جس قدر توجہ سے گانے والی۔ ۔ ۔ کے سوا صحیح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 372/39)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1340