ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی رات میں بیدار ہو اور اپنی بیوی کو جگائے، اور دونوں دو رکعت نماز پڑھیں، تو وہ دونوں «ذاکرین»(اللہ کی یاد کثرت سے کرنے والے) اور «ذاکرات»(کثرت سے یاد کرنے والیوں) میں سے لکھے جائیں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1335]
وضاحت: ۱؎: ان کی شان میں قرآن میں یہ آیا ہے: «والذاكرين الله كثيرا والذاكرات»”اللہ کی یاد کثرت سے کرنے والے مرد اور عورتیں“(الأحزاب:35) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قیام اللیل (تہجد) کے لئے دو رکعت بھی کافی ہے، اور سنت آٹھ، دس اور بارہ ہے، اور اس کے بعد وتر، اگر دو رکعت بھی نہ ہو سکیں تو صرف بستر پر ہی رہ کر تھوڑی دیر دعا اور استغفار کر لے، اور اللہ کی یہ یاد بھی غنیمت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1309) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 424
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1335
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (سنن ابن ماجة للدکتور بشارعواد، حدیث: 1335، وصحیح سنن ابی داؤد (مفصل) للألبانی حدیث: 1182)
(2) تہجد میں دو رکعت نماز پڑھ لینا بھی بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے۔ زیادہ رکعتیں پڑھنے اورزیادہ ثواب ہوگا۔
(3) میاں بیوی کو چاہیے کہ نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1335