الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
168. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي لُبْسِ السِّلاَحِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ
168. باب: عید کے دن ہتھیار بند ہونے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1314
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا نَائِلُ بْنُ نَجِيحٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُلْبَسَ السِّلَاحُ فِي بِلَادِ الْإِسْلَامِ فِي الْعِيدَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونُوا بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی شہروں میں عیدین کے دنوں میں ہتھیار باندھ کر جانے سے منع فرمایا، الا یہ کہ دشمن کا سامنا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1314]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6508، ومصباح الزجاجة: 463) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (نائل بن نجیح کے حدیث کی کوئی اصل نہیں، نیز اسماعیل بن زیاد متروک راوی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5645)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
إسماعيل بن زياد: متروك كذبوه (تقريب: 446)
ونائل بن نجيح: ضعيف (تقريب:7089)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423

   سنن ابن ماجهنهى أن يلبس السلاح في بلاد الإسلام في العيدين إلا أن يكونوا بحضرة العدو

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1314 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1314  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم مسئلہ درست ہے جیسے کہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول مروی ہے۔
جس سے عید کے موقع پر ہتھیار پہننے کی شرعاً ممانعت معلوم ہوتی ہے۔ (صحیح البخاري، العیدین، باب مایکرہ من حمل السلاح فی العید والحرم، حدیث: 966)

(2)
ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ مسلمانوں کا اجتماع ہونے کی وجہ سے کسی کو بلا ارادہ جو نقصان پہنچ سکتا ہے اس سے بچاؤ رہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1314