الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
152. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
152. باب: سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1261
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَقُومُوا فَصَلُّوا".
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ۱؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1261]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکسوف 1 (1041)، 12 (1057)، بدأالخلق 4 (3204)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (911)، سنن النسائی/الکسوف 4 (1463)، (تحفة الأشراف: 10003)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1566) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، یعنی اس کی قدرت کی نشانی ہے، اور سچی حکمت تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بتائی، اور ان کے غلط خیال کی تردید کہ گرہن کسی بڑے کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، اگر ایسا ہو تو گرہن سورج اور چاند کا اپنے مقررہ اوقات پر نہ ہوتا بلکہ جب دنیا میں کسی بڑے کی موت کا حادثہ پیش آتا اس وقت گرہن لگتا حالانکہ اب علمائے ہئیت نے سورج اور چاند کے گرہن کے اوقات ایسے معلوم کر لیے ہیں کہ ایک منٹ بھی ان سے آگے پیچھے نہیں ہوتا، اور سال بھر سے پہلے یہ لکھ دیتے ہیں کہ ایک سال میں سورج گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں ہو گا، اور چاند گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں، اور یہ بھی بتلا دیتے ہیں کہ سورج یا چاند کا قرص گرہن سے کل چھپ جائے گا یا اس قدر حصہ، اور یہ بھی دکھلا دیتے ہیں کہ کس میں کتنا گرہن ہو گا، ان کے نزدیک زمین اور چاند کے گرہن کی علت حرکت ہے اور زمین کا سورج اور چاند کے درمیان حائل ہونا ہے۔ «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاريالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد من الناس
   صحيح البخاريالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلمالشمس والقمر ليس ينكسفان لموت أحد من الناس
   صحيح مسلمالشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف الله بهما عباده
   سنن النسائى الصغرىالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد لكنهما آيتان من آيات الله إذا رأيتموهما فصلوا
   سنن ابن ماجهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد من الناس إذا رأيتموه فقوموا فصلوا
   مسندالحميديإن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت ولا حياة فإذا رأيتم ذلك فافزعوا إلى ذكر الله وإلى الصلاة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1261 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1261  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج اور چاند اللہ کی عظیم مخلوقات میں سے ہیں۔
حتیٰ کہ بعض مشرک اقوام ان کی پوجا کرتی ہیں۔
لیکن یہ بھی اللہ کے حکم کے سامنے بے بس ہیں۔
اللہ تعالیٰ جب چاہے ان کا نور چھین لیتا ہے۔
اللہ کی عظمت کی اس نشانی کے ظہور پر مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ کے سامنے اپنے عجز وانکسار کا اظہار کرنے کے لئے نماز پڑھیں۔

(2)
قیامت کے دن سورج اور چاند کی روشنی ختم ہوجائےگی۔
گرہن ہمیں قیامت کی یاد دلاتا ہے۔
جو بہت شدید دن ہے۔
گناہ گاروں کو چاہیے کہ قیامت کے شدائد یاد کرکے اللہ کے سامنے جھک جایئں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
اس لئے اس موقع پر طویل نماز پڑھنا مسنون ہے۔
جس کا طریقہ دوسری احادیث میں تفصیل سے مذکور ہ مثلاً دیکھئے: حدیث 1265، 1263)

(3)
جاہلیت میں یہ مشہور تھا کہ گرہن اس وقت لگتا ہے۔
جب کسی بڑے آدمی کی وفات ہو یا کوئی عظیم آدمی پیدا ہو۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
سورج اور چاند اللہ نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انھیں کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا۔
لیکن اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں كو ڈراتا ہے۔ (صحیح البخاري، الکسوف، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخوف اللہ عبادہ بالکسوف، حدیث: 1048)
 ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انہیں نہ کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے۔
نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے، جب تم لوگ انھیں (گرہن لگا ہوا)
دیکھو تو نماز کی طرف توجہ کرو (صحیح البخاري، الکسوف، باب ھل یقول کسفت الشمس أو خسفت؟، حدیث: 1047)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1261   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:460  
460- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، اس دن سورج گرہن ہوگیا، تو لوگوں نے کہا: سیدنا ابراھیم رضی اللہ عنہ کے انتقال کی وجہ سے سورج گرہن ہوا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کے جینے یا مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ہیں، جب تم انہیں (گرہن کی حالت میں) دیکھو تو اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف تیزی سے جاؤ۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:460]
فائدہ:
سورج یا چاند گرہن کے وقت استغفار اور صدقہ و خیرات کرنا چاہیے، اور نماز کسوف پڑھنی چاہیے، اس کی تفصیل بخاری ومسلم میں موجود ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 460   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1041  
1041. حضرت ابومسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: سورج اور چاند لوگوں میں سے کسی کے مرنے کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم انہیں اس حالت میں دیکھو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1041]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ گرہن کی نماز کا وقت وہی ہے جب گرہن لگے خواہ وہ کسی وقت ہو اور حنفیوں نے اوقات مکروہہ کو مستثنی کیا ہے اور امام احمد سے بھی مشہورروایت یہی ہے اور مالکیہ کے نزدیک اس وقت سورج کے نکلنے سے آفتاب کے ڈھلنے تک ہے اور اہل حدیث نے اول مذہب کواختیار کیا ہے اور وہی راجح ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1041   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1057  
1057. حضرت ابومسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کے باعث بےنور نہیں ہوتے، بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1057]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو مسعود ؓ کے علاوہ متعدد صحابۂ کرام ؓ سے یہ روایت منقول ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے صحیح مسلم میں، حضرت عبداللہ بن عمروؓ، حضرت نعمان بن بشیرؓ، حضرت قبیصہ ہلالیؓ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے سنن نسائی میں، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ، حضرت سمرہ بن جندبؓ اور حضرت محمود بن لبید ؓ سے مسند امام احمد میں، حضرت عقبہ بن عامرؓ اور حضرت بلال ؓ سے معجم طبرانی میں حدیث کے مذکورہ الفاظ مروی ہیں۔
ان روایات سے قطعی طور پر اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حقیقت پر مبنی بات ارشاد فرمائی ہے۔
ان الفاظ سے ان لوگوں کا جھوٹ ثابت ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ سورج یا چاند کے گرہن میں کسی کی موت و حیات کا دخل ہے۔
(فتح الباري: 703/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1057