عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو ذوالیدین نامی ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”نہ تو نماز کم ہوئی ہے نہ ہی میں بھولا ہوں“ ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا: تب تو آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا حقیقت وہی ہے جو ذوالیدین کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ آگے بڑھے اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1213]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1213
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) غلطی سے کم رکعتیں پڑھی جایئں تو چھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھ کر سجدہ کرنا چاہیے۔
(2) امام کا نمازیوں سے اس بارے میں بات کرنا کہ نماز پوری پڑھی گئی ہے یا نہیں اور نمازیوں کا امام کو بتانا پہلی پڑھی ہوئی نماز کو کالعدم قرار نہیں دیتا۔ کیونکہ یہ بات چیت جان بوجھ کرنماز کے اندر نہیں کی گئی۔ اس لئے نمازشروع سے نہیں پڑھنی پڑے گی۔
(3) سجدہ سہو سلام کے بعد بھی درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1213