جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: ”لوگو! مرنے سے پہلے اللہ کی جناب میں توبہ کرو، اور مشغولیت سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو، جو رشتہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہے اسے جوڑو، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ کو خوب یاد کرو، اور خفیہ و اعلانیہ طور پر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرو، تمہیں تمہارے رب کی جانب سے رزق دیا جائے گا، تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری گرتی حالت سنبھال دی جائے گی، جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر جمعہ اس مقام، اس دن اور اس مہینہ میں فرض کیا ہے، اور اس سال سے تاقیامت فرض ہے، لہٰذا جس نے جمعہ کو میری زندگی میں یا میرے بعد حقیر و معمولی جان کر یا اس کا انکار کر کے چھوڑ دیا حالانکہ امام موجود ہو خواہ وہ عادل ہو یا ظالم، تو اللہ تعالیٰ اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے اور اس کے کام میں برکت نہ دے، سن لو! اس کی نماز، زکاۃ، حج، روزہ اور کوئی بھی نیکی قبول نہ ہو گی، یہاں تک کہ وہ توبہ کرے، لہٰذا جس نے توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، سن لو! کوئی عورت کسی مرد کی، کوئی اعرابی (دیہاتی) کسی مہاجر کی، کوئی فاجر کسی مومن کی امامت نہ کرے، ہاں جب وہ کسی ایسے حاکم سے مغلوب ہو جائے جس کی تلوار اور کوڑوں کا ڈر ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1081]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2258، ومصباح الزجاجة: 382) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں علی بن زید بن جدعان، اور عبداللہ بن محمد العدوی ضعیف اور متروک راوی ہے، نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 591)
وضاحت: ۱؎: یعنی ظالم حاکم کی طرف سے کوئی امام ایسا ہو یا وہ خود امامت کرے، اور لوگوں کو ڈر ہو کہ اگر اس کی اقتداء نہ کریں گے تو عزت و آبرو کو نقصان پہنچے گا تو مجبوراً اور مصلحتاً فاسق کے پیچھے نماز ادا کرنی جائز ہے، اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ امام ہمیشہ صالح اور نیک اور ذی علم ہونا چاہئے اور اسی وجہ سے اعرابی کو مہاجر کی امامت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ مہاجر ذی علم نیک اور صالح ہوتے تھے بہ نسبت اعراب (بدوؤں) کے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا عبد اللّٰه بن محمد العدوي: متروك رماه وكيع بالوضع،و الوليدبن بكير: لين الحديث (تقريب: 3601،7417) وعلي بن زيد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415
توبوا إلى الله قبل أن تموتوا بادروا بالأعمال الصالحة قبل أن تشغلوا صلوا الذي بينكم وبين ربكم بكثرة ذكركم له وكثرة الصدقة في السر والعلانية ترزقوا وتنصروا وتجبروا اعلموا أن الله قد افترض عليكم الجمعة في مقامي هذا في يومي هذا في شهري هذا من عامي هذا