الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 332
´چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 332]
اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث میں ”حصیر“ اور اوپر والی میں ”خمرہ“ کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ ”خمرۃ“ چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اور اس زمانہ میں ٹاٹ، پلاسٹک، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلّے تیارہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مذکورہ بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 332
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1505
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپﷺ چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اس پر سجدہ کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1505]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: نماز میں پیشانی زمین پر لگانا ضروری نہیں ہے حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ تواضع اور عجز و فرتنی کے اظہار کی خاطر زمین پر نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔