496. باب النهى عن الثمار قبل بدوّ صلاحها بغير شرط القطع
496. باب: میوہ جب تک اس کے پکنے کا یقین نہ ہو درخت پر بیچنا درست نہیں جب کاٹنے کی شرط نہ ہوئی ہو
حدیث نمبر: 983
983 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: نَهى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ، وَلاَ يُبَاعُ شَيْءٌ مِنْهُ إِلاَّ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ إِلاَّ الْعَرَايَا
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع کیا ہے اور یہ کہ اس میں سے ذرہ برابر بھی درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز (سوکھے پھل) کے بدلے نہ بیچی جائے البتہ عریہ کی اجازت دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 983]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 83 باب بيع الثمر على رؤوس النخل بالذهب والفضة»
وضاحت: اس کی تفسیر میں اختلاف ہے بعض علماء کی رائے یہ ہے جب مزابنہ یعنی درخت پر موجود تر پھلوں کو خشک پھلوں کے عوض بیچنے سے منع کیا گیا تو اس عموم سے العرایا کو متشنیٰ کیا ہے کہ جس ضروت مند کے پاس کھجور کے درخت نہیں ہیں کہ تر کھجوریں حاصل کر سکے اور نہ نقدی موجود ہے کہ بچوں کے لیے تر کھجوریں خرید سکے جب کہ خوراک سے زائد خشک کھجوریں موجود ہیں تو وہ باغ کے مالک کے پاس جاتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ مجھے خشک کھجوروں کے اندازے کے ساتھ ایک یا دو تر کھجوروں کے درخت بیچ دو تاکہ وہ اہل عیال کے لیے تر کھجوریں حاصل کر سکے تو اس صورت کی رخصت دی ہے بشرطیکہ وہ پانچ وسق سے کم ہو۔(ابن اثیر، مرتب)