1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب العتق
کتاب: بردہ آزاد کرنے کا بیان
483. باب إِنما الولاء لمن أعتق
483. باب: ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے
حدیث نمبر: 961
961 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلاَثُ سُنَنٍ: إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ؛ فَقَالَ: أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ قَالُوا: بَلَى، وَلكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لاَ تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ؛ قَالَ: عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ بریرہ سے دین کے تین مسئلے معلوم ہو گئے اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اور پھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے نکاح میں رہیں ورنہ الگ ہو جائیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انہیں کے بارے میں) فرمایا کہ ولا اسی سے قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے اور ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی میں گوشت پکایا جا رہا تھا پھر کھانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو ہانڈی میں گوشت پکتا دیکھا ہے؟ عرض کیا گیا کہ جی ہاں لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے اور آپ صدقہ نہیں کھاتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے بریرہ کی طرف سے تحفہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب العتق/حدیث: 961]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 14 باب لا يكون بيع الأمة طلاقا»

وضاحت: سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کی آزادی کے واقعہ کے سبب تین شرعی احکام معلوم ہوئے (۱) جب خاوند اور بیوی دونوں غلام ہوں اور بیوی پہلے آزاد ہو جائے تو اسے نکاح کے فسخ کا اختیار ہو گا۔(۲) جب صدقہ اس کے مستحق کو مل جائے تو وہ ایسے آدمی کو بھی کھلا اور عطا کر سکتا ہے جو صدقہ کا مستحق نہیں۔(۳) آزادی کی نسبت(ولاء کی نسبت) اس کی طرف ہو گی جو رقم لگا کر آزاد کرتا ہے۔(مرتبؒ)