1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
387. باب تقليد الهَدْي وإِشعاره عند الإحرام
387. باب: قربانی کے جانور کی کوہان چیرنے اور اس کے گلے میں ہار ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 779
779 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ، فَقُلْتُ: مِنْ أَيْنَ قَالَ هذَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى (ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ)، وَمِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قُلْتُ: إِنَّمَا كَانَ ذلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَاهُ قَبْلُ وَبَعْدُ
ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ مجھے عطاء رحمہ اللہ نے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے کہا عمرہ کرنے والا صرف بیت اللہ کے طواف سے حلال ہو سکتا ہے (ابن جریج کہتے ہیں کہ) میں نے عطاء سے پوچھا کہ ابن عباس نے یہ مسئلہ کہاں سے نکالا؟ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد محلہا الی البیت العتیق (الحج۳۳) سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی وجہ سے جو آپ نے اپنے اصحاب کو حجتہ الوداع میں احرام کھول دینے کے لئے دیا تھا میں نے کہا کہ یہ حکم تو عرفات میں ٹھہرنے کے بعد کے لئے ہے حضرت عطاء نے کہا لیکن ابن عباس کا یہ مذہب تھا کہ عرفات میں ٹھہرنے سے پہلے اور بعد ہر حال میں جب طواف کرے تو احرام کھول ڈالنا درست ہے (الحج۳۳)(پھر ان کا حلال ہونا پرانے گھر یعنی خانہ کعبہ کے پاس ہے) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 779]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 77 باب حجة الوداع»