ابو جمرہ نصر بن عمران ضبعی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تو کچھ لوگوں نے مجھے منع کیا اس لئے میں نے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماسے اس کے متعلق دریافت کیا آپ نے تمتع کرنے کے لئے کہا پھر میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہا ہے حج بھی مبرور ہوا اور عمرہ بھی مقبول ہوا میں نے یہ خواب سیّدنا ابن عباس کو سنایا تو آپ نے فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے پھر فرمایا کہ میرے یہاں قیام کر میں اپنے پاس سے تمہارے لئے کچھ مقرر کر کے دیا کروں گا شعبہ (راوی) نے بیان کیا کیا کہ میں نے (ابو جمرہ سے) پوچھا کہ ابن عباس نے یہ کیوں کیا تھا؟ (یعنی مال کس بات پر دینے کے لئے کہا) انہوں نے بیان کیا کہ اسی خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 778]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 34 باب التمتع والإقران والإفراد بالحج»
وضاحت: خواب کوئی شرعی حجت نہیں ہے مگر نیک لوگوں کے خواب جب شرعی امور کی تائید میں ہوں تو ان کے صحیح ہونے کا ظن غالب ہوتا ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے حج تمتع کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بتلایا۔ سنت کے موافق تھوڑی سی عبادت بھی خلاف سنت بڑی سے بڑی عبادت سے زیادہ ثواب رکھتی ہے۔(راز)