1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
385. باب ما يلزم من طاف بالبيت وسعى من البقاء على الإحرام وترك التحلل
385. باب: حاجی کو طواف قدوم سے پہلے احرام نہیں کھولنا چاہیے
حدیث نمبر: 776
776 صحيح حديث أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ تَقُولُ، كُلَّمَا مَرَّتْ بِالْحَجُونِ: صَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ، لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ ههُنَا وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافٌ، قَلِيلٌ ظَهْرُنَا، قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ وَالزُّبَيْرُ وَفَلاَنٌ وَفُلاَنٌ، فَلَمَّا مَسَسْنَا الْبَيْتَ أَحْلَلْنَا ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا جب بھی حجون پہاڑ سے ہو کر گذرتیں تو یہ کہتیں رحمتیں نازل ہوں اللہ کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ہم نے آپ کے ساتھ یہیں قیام کیا تھا ان دنوں ہمارے پاس (سامان) بہت ہلکے پھلے تھے سواریاں بھی کم تھیں اور زاد راہ کی بھی کمی تھی میں نے میری بہن عائشہ نے زبیر اور فلاں فلاں (رضی اللہ عنہم) نے عمرہ کیا اور جب بیت اللہ کا طواف کر چکے تو (صفا اور مروہ کی سعی کے بعد) ہم حلال ہو گئے حج کا احرام ہم نے شام کو باندھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 776]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 26 كتاب العمرة: 11 باب متى يحل المعتمر»