1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
385. باب ما يلزم من طاف بالبيت وسعى من البقاء على الإحرام وترك التحلل
385. باب: حاجی کو طواف قدوم سے پہلے احرام نہیں کھولنا چاہیے
حدیث نمبر: 775
775 صحيح حديث عَائِشَةَ وَأَسْمَاءَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ رضي الله عنه، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ ثُمَّ عُمَرُ رضي الله عنه، مِثْلُ ذلِكَ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ رضي الله عنه، فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي، الزبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذلِكَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذلِكَ ابْنُ عُمَرَ، ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً وَهذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلاَ يَسْأَلُونَهُ وَلاَ أَحَدٌ مِمَّنْ مَضى مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَيْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لاَ يَحِلُّونَ وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ لاَ تَبْتَدِئَانِ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ ثُمَّ لاَ تَحِلاَّنِ وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَةٍ فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا
محمد بن عبدالرحمن بن نوفل قرشی رحمہ اللہ نے سیّدنا عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تھا اور مجھے سیدہ عائشہ نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ مکرمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا پھر کعبہ کا طواف کیا یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا اس کے بعد سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا پھر سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا پھر سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ور سیّدنا عبداللہ بن عمر کا زمانہ آیا (اور انہوں نے بھی ایسا ہی کیا) پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا انہوں نے بھی پہلے جو کام کیا وہ یہی بیت اللہ کا طواف تھا جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا وہ سیّدنا عبداللہ بن عمر کی تھی انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا ابن عمر ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں اسی طرح جو حضرات گذر گئے ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لئے اٹھتا تھا پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے میں نے اپنی والدہ (اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہا) اور خالہ (عائشہ) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بہن (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 775]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 78 باب الطواف على وضوء»