1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
376. باب بيان وجوه الإحرام وأنه يجوز إِفراد الحج والتمتع والقران وجواز إِدخال الحج على العمرة، ومتى يحل القارن من نسكه
376. باب: احرام کی قسموں کا بیان حج مفرد۔ تمتع اور قران اور عمرے کے ساتھ حج کو شامل کیا جا سکتا ہے اور قارن کے حلال ہونے کا وقت
حدیث نمبر: 761
761 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنْ عَطَاءٍ؛ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، فِي أُنَاسٍ مَعَهُ، قَالَ: أَهْلَلْنَا، أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحَجَّةِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحِلَّ، وَقَالَ: أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءَ قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ، وَلكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ؛ فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ: لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا، فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُر مَذَاكِيرُنَا الْمَذْيَ قَالَ، وَيَقُولَ جَابِرٌ، بِيَدِهِ هكَذَا، وَحَرَّكَهَا؛ فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ للهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ، وَلَوْلاَ هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، فَحِلُّوا فَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِى مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا
عطاء نے بیان کیا کہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۴ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں۔ اور آپ نے فرمایا کہ حلال ہو جاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ، عطاء نے بیان کیا کہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر یہ ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف حلال کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ ہم میں یہ بات ہو رہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں۔ اور پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے۔ کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ عطاء نے کہا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ کو ہلاتے ہوئے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں۔ اگر میرے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا۔ پس تم بھی حلال ہو جاؤ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا۔ چنانچہ ہم حلال ہوگئے اور ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 761]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 17 باب نهى النبي صلی اللہ علیہ وسلم على التحريم، إلا ما تعرف إباحته»