نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ہم حجتہ الوداع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی ہو تو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لینا چاہئے ایسا شخص درمیان میں حلال نہیں ہو سکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حلال ہو گا میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائضہ ہو گئی اس لئے نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ اپنا سر کھول ڈال کنگھا کر اور عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھ لے چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (اور عمرہ ادا کیا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے (جسے تم نے چھوڑ دیا تھا) سیدہ عائشہ نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے (حجتہ الوداع میں) صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ بیت اللہ کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حلال ہو گئے پھر منی سے واپس ہونے پر دوسرا طواف (یعنی طواف الزیارۃ) کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 755]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج 31 باب كيف تهل الحائض والنفساء»