1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
357. باب النهى عن صوم الدهر لمن تضرر به، أو فوت به حقا أو لم يفطر العيدين والتشريق، وبيان تفضيل صوم يوم وإفطار يوم
357. باب: صوم دھر کی ممانعت اور صوم داؤدی کی فضیلت (جسے تکلیف ہو یا حقوق کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو یا جو عیدین اور ایام تشریق میں افطار نہ کرے اس کے لیے صوم دھر ممنوع ہیں)
حدیث نمبر: 715
715 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ اللهِ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: فَلاَ تَفْعَلْ، صُمْ وَأَفْطِرْ، وَقُمْ وَنَمْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ لَكَ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا، فَإِنَّ ذلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ: فَصُمْ صِيَامَ نَبِيِّ اللهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، وَلاَ تَزِدْ عَلَيْهِ قُلْتُ: وَمَا كَانَ صِيَامُ نَبِيِّ اللهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: نِصْفُ الدَّهْرِ فَكَانَ عَبْدُ اللهِ يَقُولُ بَعْدَمَا كَبِرَ: يَا لَيْتَنِي قَبِلْتُ رُخْصَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم دن میں تو روزہ رکھتے ہو اور ساری رات نماز پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کی صحیح ہے یا رسول اللہ آپ نے فرمایا ایسا نہ کر روزہ بھی رکھ اور بے روزہ کے بھی رہ نماز بھی پڑھ اور سوؤ بھی کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے اور تم سے ملاقات کرنے والوں کا بھی تم پر حق ہے بس یہی کافی ہے کہ ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھ لیا کرو کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ملے گا اور اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا لیکن میں نے اپنے پر سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں اپنے میں قوت پاتا ہوں اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھ اور اس سے آگے نہ بڑھ میں نے پوچھا اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیا تھا؟ آپ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بے روزہ کے رہا کرتے تھے بعد میں جب ضعیف ہو گئے تو سیّدناعبداللہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی رخصت مان لیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 715]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 55 باب حق الجسم في الصوم»