357. باب النهى عن صوم الدهر لمن تضرر به، أو فوت به حقا أو لم يفطر العيدين والتشريق، وبيان تفضيل صوم يوم وإفطار يوم
357. باب: صوم دھر کی ممانعت اور صوم داؤدی کی فضیلت (جسے تکلیف ہو یا حقوق کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو یا جو عیدین اور ایام تشریق میں افطار نہ کرے اس کے لیے صوم دھر ممنوع ہیں)
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک میری یہ بات پہنچائی گئی کہ خدا کی قسم زندگی بھر میں دن میں تو روزے رکھوں گا اور ساری رات عبادت کروں گا میں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) عرض کی میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ہاں میں نے یہ کہا ہے آپ نے فرمایا لیکن تیرے اندر اس کی طاقت نہیں اس لئے روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ عبادت بھی کر اور سوؤ بھی اور مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کر نیکیوں کا بدلہ دس گنا ہے اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا میں نے کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا کہ پھر ایک دن روزہ رکھا کر اور دو دن کے لئے روزے چھوڑ دیا کر میں نے پھر کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ایسا ہی تھا اور روزہ کا یہ سب سے افضل طریقہ ہے میں نے اب بھی وہی کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے لیکن اس مرتبہ آپ نے فرمایا کہ اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 714]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 56 باب صوم الدهر»