1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
36. باب بيان غلظ تحريم قتل الإِنسان نفسه وأن من قتل نفسه بشيء عذب به في النار، وأنه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة
36. باب: خود کشی کی سخت حرمت اور خود کشی کرنے والے کا عذاب جہنم میں مبتلا ہونا اور جنت میں سوائے مسلمان کے کسی کا نہ جانا
حدیث نمبر: 70
70 صحيح حديث ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، وَكانَ مِنْ أَصْحابِ الشَّجَرَةِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلى مِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلامِ فَهُوَ كَما قَالَ، وَلَيْسَ عَلى ابْنِ آدَمَ نَذْرٌ فِيما لا يَمْلِكُ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ في الدُّنْيا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَمَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَهُوَ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَتْلِهِ
سیّدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ صحاب شجر (بیعت رضوان کرنے والوں) میں سے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر قسم کھائے (کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو میں نصرانی ہوں، یہودی ہوں) تو وہ ایسے ہی ہو جائے گا جیسے اس نے کہا اور کسی انسان پر ان چیزوں کی نذر صحیح نہیں ہوتی جو اس کے اختیار میں نہ ہوں۔ اور جس نے دنیا میں کسی چیز سے خود کشی کر لی اسے اسی چیز سے آخرت میں عذاب ہوگا، اور جس نے کسی مسلمان پر لعنت بھیجی تو یہ اس کا خون کرنے کے برابر ہے اور جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو وہ ایسا ہے جیسے اس کا خون کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 70]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 44 باب ما ينهى من السباب واللعن»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو یزید ہے۔ آپ بیعت رضوان میں شریک ہوئے، بقول امام ترمذی بدر میں حاضر ہوئے۔ تین نبوی کو پیدا ہوئے، اور ۴۵ ہجری کو وفات پائی۔