سیّدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حنین کی لڑائی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غنیمت کی) تقسیم میں بعض لوگوں کو زیادہ دیا جیسے اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دئیے اتنے ہی اونٹ عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہ کو دئیے اور کئی عرب کے اشراف لوگوں کو اسی طرح تقسیم میں زیادہ دیا اس پر ایک شخص نے کہا کہ خدا کی قسم اس تقسیم میں نہ تو عدل کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا خیال ہوا میں نے کہا واللہ اس کی خبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور دوں گا چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس کی خبر دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا اگر اللہ اور اس کا رسول بھی عدل نہ کرے تو پھر کون عدل کرے گا؟ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے کہ ان کو لوگوں کے ہاتھوں اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچی لیکن انہوں نے صبر کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 637]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 19 باب ما كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم يعطي المؤلفة قلوبهم وغيرهم من الخمس ونحوه»