سیّدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں خیرات کرنے کا حکم ہوا تو ہم مزدوری پر بوجھ اٹھاتے (اور اس کی مزدوری صدقہ میں دے دیتے) چنانچہ ابو عقیل رضی اللہ عنہ سی مزدوری سے آدھا صاع خیرات لے کر آئے اور ایک دوسرے صحابی سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ س سے زیادہ لائے اس پر منافقوں نے کہا کہ اللہ کو اس (یعنی ابو عقیل) کے صدقہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس دوسرے (عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے تو محض دکھاوے کے لئے اتنا بہت سا صدقہ دیا ہے چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں نفلی صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور خصوصا ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں اللہ بھی ان (مذاق اڑانے والوں) سے تمسخر کرے گا، ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (التوبہ۷۹)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 9 سورة التوبة: 11 باب قوله (الذين يلمزون المطوعين»