1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة الاستسقاء
کتاب: نماز استسقاء کا بیان
258. باب الدعاء في الاستسقاء
258. باب: بارش کے لیے دعا کرنا
حدیث نمبر: 517
517 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، قَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هَلَكَ الْمَالُ، وَجَاعَ الْعِيَالُ، فَادْعُ اللهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَمَا نَرَى فِي السَّماءِ قَزَعَةً، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ السَّحَابُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذلِكَ، وَمِنَ الْغَدِ، وَبَعْدَ الْغَدِ، وَالَّذِي يَلِيهِ، حَتَّى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى فَقَامَ ذلِكَ الأَعْرَابِيُّ، أَوْ قَالَ غَيْرُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ، وَغَرِقَ الْمَالُ، فَادْعُ اللهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: اللهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ وَصَارَتِ الْمَدينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ، وَسَالَ الْوَادِي قَنَاةُ شَهْرًا، وَلَمْ يَجِىءْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجَوْدِ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قحط پڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ جانور مر گئے اور اہل و عیال دانوں کو ترس گئے آپ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اس وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظر نہیں آ رہا تھا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح گھٹا امڈ آئی اور آپ ابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے میں نے دیکھا کہ بارش کا پانی آپ کے ریش مبارک سے ٹپک رہا تھا اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی (دوسرے جمعہ کو) یہی دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ عمارتیں منہدم ہو گئیں اور جانور ڈوب گئے آپ ہمارے لئے اللہ سے دعا کیجئے آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ اے اللہ اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم سے روک دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے بادل کے لئے جس طرف بھی اشارہ کرتے ادھر مطلع صاف ہو جاتا۔ سارا مدینہ تالاب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا نالہ مہینہ بھر بہتا رہا اور ارد گرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھر پور بارش کی خبر دیتے رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الاستسقاء/حدیث: 517]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 35 باب الاستسقاء في الخطبة يوم الجمعة»