سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالضحیٰ کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے اچھی باتوں کا حکم دیتے اگر جہاد کے لئے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عیدالضحیٰ کی نماز کے لئے نکلا ہم جب عید گاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لئے) چڑھے اس لئے میں نے اس کا دامن پکڑ کر کھینچا لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا مروان نے کہا کہ اے ابو سعید اب وہ زمانہ گذر گیا جس کو تم جانتے ہو ابو سعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے اس لئے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کر دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 510]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 13 كتاب العيدين: 6 باب الخروج إلى المصلى بغير منبر»